قطر میں طالبان کے دفتر کے ’’افتتاح‘‘ اور مذاکرات کے امکانات کے بارے میں گرما گرم خبریں میڈیا پر گردش کر رہی ہیں۔ قطر کے رجعتی حکمرانوں نے جو محل نما دفتر طالبا ن کو دیا ہے اس سے سعودی اور خلیجی بادشاہتوں کی طرف سے طالبان کے کچھ گروہوں کی پشت پناہی اور اس خطے میں اپنی اجارہ داری داری قائم رکھنے کی پالیسی پوری طرح واضح ہوجاتی ہے۔ طالبان نے اپنا پرچم لہرا کر اس دفتر کو ’’اسلامی امارات‘‘ کے مرکز کا درجہ دیا ہے جس پر حامد کرزئی بہت برہم ہے۔ اس نے القاعدہ سے ناطے توڑنے اور موجودہ افغان حکومت کو تسلیم کرنے کی قبل از مذاکرات شرائط کو رد کر کے امریکی وزیرخارجہ جان کیری کو یہ بیان دینے پر مجبور کیا ہے کہ ’’مذاکرات اپنے آغاز سے پہلے ہی ناکام ہوسکتے ہیں۔‘‘ امریکی کٹھ پتلی حکومت کے صدر
...