تیرے ماتھے پہ یہ آنچل بہت ہی خوب ہے لیکن
تو اس آنچل سے اک پرچم بنا لیتی تو اچھا تھا
مجاز لکھنوی کی یہ نظم 1930ء کی دہائی میں لکھی گئی تھی لیکن اس میں تحریر سے نصف صدی قبل افغانستان کے ایک واقعے کی گونج سنائی دیتی ہے۔میوند کی ملالئی جولائی 1880ء میں میدان جنگ میں ماری گئی جب اس کی عمر صرف 17سال تھی اور وہ برطانوی اور ہندی افواج کے خلاف دوسری افغان جنگ میں برسرِ پیکار تھی۔ کہا جاتا ہے کہ ملالئی نے، جسے ملالہ بھی کہا جاتا ہے،اپنے دوپٹے سے عَلم بنایا اور زندگی و موت کی جدوجہد میں اپنے افغان ساتھیوں قیادت کی۔