نیشنل یوتھ مارکسی سکول کا انعقاد، 2 تا 4 دسمبر، ایسے حالات میں ہوا جب خصوصا محنت کش طبقہ او ر نوجوان عالمی طور پر میدان عمل میں اترتے چلے آرہے ہیں۔وہ معاشی بحران کے پیش نظر عوام پر کیے جانے والے حملوں کا نا صرف جواب دے رہے ہیں بلکہ اس بحران کے رد عمل میں جنم والی تحریکوں کا تجربہ ہر گزرتے لمحے نسل انسانی کے شعور پر یہ بات واضح کر رہا ہے کہ اب معاملات اس سرمایہ دارانہ نظام میں بہتری کی طرف نہیں جا سکتے اوراس نظام کے متبادل کی جستجو اور تڑپ بھی ساتھ ساتھ بڑھتی چلی جا رہی ہے۔آج اس کرۂ ارض کا انسان مارکس کی لکھتوں میں ایک بار پھر اپنے عذابوں کی نجات تلاش کر نے کی سوچ رہاہے۔خود عالمی حکمران طبقے کا ایک حصہ بڑی احتیاط کے ساتھ یہ تسلیم کرنے پر مجبورر ہو رہا ہے کہ’’ مارکس سرمایہ داری کے بارے میں ٹھیک کہہ گیا تھا!!!
‘‘، ’’لیکن کمیونزم بارے ٹھیک نہیں تھا‘‘۔دوسری بات بھی عالمی محنت کش طبقہ اور نوجوان اپنے عمل کے ذریعے ان سے منوائیں گے، جس کا اقراردر اصل ان کی اور ان کے نظام کی موت کا اعتراف ہے۔عالمی تحریکوں کی شکتی کا جذبہ سکول میںآئے ہوئے ان نوجوانوں میں بھی محسوس ہو رہا تھا۔
اس سکول میں پورے ملک سے 133کامریڈز شریک ہوئے جس میں20 خواتین کامریڈز بھی شامل تھیں۔
نظریاتی اور سیاسی طور پر بہترین معیار کا متحمل ہونے کے ساتھ ساتھ یہ سکول ایک اعلی ثقافتی معیار کا بھی متحمل رہا۔
2 دسمبر کوسکول کا آغازکا مریڈ اسد پتافی نے میزبان ریجن سے تمام کامریڈزکو خوش آمدید کہتے ہوئے کیا کہ جن مشکل اور نازک حالات سے گزر کر ساتھی ملتان پہنچے وہ قابل تحسین ہے۔
پہلے سیشن میں کامریڈ راہول نے عالمی اور ملکی تناظر پر بات کی او ر کامریڈ ماہ بلوص نے چےئر کے فرائض سر انجام دئیے۔کامریڈ راہول جے پرکاش نے تفصیل کے ساتھ معاشی بحران اور اس کے نتیجے میں جنم لینے والی تحریکوں کا جائزہ لیا اور یورپین یونین ، امریکہ ،برطانیہ اور چائنہ سمیت تمام عالمی کھلاڑیوں کے حالات،کردا ر اور معیشتوں کا تجزیہ کیا ۔لیڈآف کے بعد کامریڈ ثاقب زین ، کامریڈ شہریار ذوق، کامریڈبشارت، کامریڈ عصمت، کامریڈ چنگیز ملک، کامریڈ فیصل، کامریڈ شیر جان، کامریڈ رئیس کجل، کامریڈ ذیشان شہزاد،کامریڈ نہال خان اور کامریڈ آدم پال نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے ڈسکشن کو مزید آگے بڑھایا اور آخر میں تمام بحث کو مجتمع کرتے ہوئے کامریڈ راہول جے پرکاش نے سم اپ کیا۔
دوپہر کے کھانے کے وقفے کے بعد دوسرا سیشن شروع ہوا جسے کامریڈ نہال خان نے چےئر کیا او رکامریڈ راشد خالد نے ’’انقلاب فرانس کی تاریخ‘‘ پر لیڈآف دی۔اپنی لیڈ آف میں کامریڈ نے 1789ء میں ہونے والے انقلابِ فرانس کے واقعات اور اس کے مختلف مراحل پر بحث کی ۔ ساڑھے چا ر گھنٹے سے بھی زیادہ دیرتک جاری رہنے والے اس سیشن نے سکول میں موجود نوجوان شرکاء کی سیکھنے کی جستجو کا بڑی خوبصورتی سے اظہار کیا۔ اس سیشن میں کامریڈ عمران کمیانہ، کامریڈ مجاہد پاشا، کامریڈ عاصم غزن، کامریڈپرویز ملک، کامریڈ ریحانہ اور کامریڈ آدم پال نے کنٹری بیوشنز کیے اور آخر میں اس سیشن کو کامریڈراشد خالد نے سم اپ کیا۔
3دسمبر، سکول کے دوسرے دن کا پہلا سیشن کامریڈ لینن کی کتاب ’’سامراج: سرمایہ داری کی آخری منزل ‘‘پر تھا جس پر کامریڈ کلیم شوکت نے لیڈآف دی اور کامریڈ امجد شاہسوار نے چےئر کے فرائض سر انجام دئیے۔ کامریڈ نے لیڈ آف میں سامراجیت کے ظہور، اس کے ارتقائی مراحل اور اس کے کردار کو واضح کیا اور آج کے عہد میں سامراجیت کی کیفیت اور اس کے مستقبل پر مرکسی نقطہء نظر سے بحث کی۔ اس سیشن میں کامریڈ ارتقاء، کامریڈ سعید، کامریڈسہیل، کامریڈ ذیشان، کامریڈکریم لغاری، کامریڈ سائرہ لطیف، کامریڈ جان پال، کامریڈ غفار، کامریڈعمران ، کامریڈ راشد اور کامریڈ پارس جان نے کنٹری بیوشنز کئے اور کامریڈ کلیم شوکت نے اس سیشن کو سم اپ کیا۔ دوپہر کے کھانے کے وقفے کے بعد دن کا
دوسرا اور مجموعی طور پر چوتھا سیشن شروع ہوا جس میں کامریڈ آدم پال نے ’’امریکی انقلاب کی تاریخ‘‘ پر شاندار لیڈ آف دی اور کامریڈ اویس قرنی نے سیشن کو چیئرکیا۔کامریڈ آدم کا انداز بیاں اتنا جاندا ر تھا کہ سامعین کا کہنا تھا کہ یوں محسوس ہوا جیسے وہ واقعات ان کی آنکھوں کے سامنے رونماء ہو رہے ہوں۔ لیڈ آف کے بعد کامریڈ شیر جان، کامریڈ حیدر عباس گردیزی، کامریڈذکاء، کامریڈریحانہ اور کامریڈ ونود نے کنٹری بیوشنز کئے۔ انتہائی معیاری کنٹری بیوشنزکے بعد کامریڈ آدم پال نے سیشن کا سم اپ کیا۔اسی دن دوپہر اور رات کے کھانے کے وقفوں کے دوران مختلف ریجنل کمیشنز ہوئے اورشام کو نیشنل ویمن بیورو کی میٹنگ بھی ہوئی، جس میں خواتین میں کام کے طریقہ کار اور لائحہ عمل پر کامریڈ سائرہ نے لیڈ آف دی اور جسے کامریڈ ریحانہ نے چیئر کیا۔
4 دسمبر کو سکول کا مجموعی طور پر پانچواں اور آخری سیشن ہوا جس میں نوجوانوں میں کام کا طریقہ کار اور لائحہ عمل موضوع بحث تھا۔جس پر کامریڈ راشد شیخ نے لیڈ آف دی اورجسے کامریڈر اشد خالد نے چےئر کیا۔رپورٹس اور بحث کے بعد کامریڈ پرویز ملک نے کنٹری بیوشن کرتے ہوئے کہا کہ اس سکول نے انہیں اتنا حوصلہ دیا ہے کہ وہ دوبارہ خود کو نو جوان محسوس کر رہے ہیں۔ کامریڈ اسد پتافی نے سکول کے اختتامی کلمات میں کہا اس سکول میں ہونے والی بحثوں کے معیار نے ان کا یہ یقین مستحکم کر دیا ہے کہ انقلاب سے زیادہ کچھ بھی خوبصورت نہیں اور انہیں سولہ سالہ نوجوان کا سا جذبہ عطا کیا ہے ۔ کامریڈ آدم پال نے سارے سکول کو سم اپ کرتے ہوئے کہا کہ حالات جس تیزی سے انقلاب کی جانب بڑھ رہے ہیں ہمیں بھی اتنی تیزی سے اپنی تیاریاںکرنی ہیں۔ اس سکول کی گفتگوکے معیار نے ہمارے یقین کو اور بھی مضبوط کیا ہے۔آخر میں تمام کامریڈز نے انٹرنیشنل گاکر سکول کا اختتام کیا۔
Source: Chingaree.com (Pakistan)