عالمی مارکسی رجحان اپنے نظریاتی میگزین ’مارکسزم کے دفاع میں‘ کی اشاعت کا سلسلہ دوبارہ جاری کرنے کا فخریہ اعلان کرتا ہے۔ متعدد زبانوں میں اس کے تراجم کیے جاتے ہیں، جسے دنیا بھر سے قارئین سبسکرائب کر کے سال میں چار مرتبہ اپنے گھر کی دہلیز پر حاصل کر سکتے ہیں۔ آپ ہمارے ڈیجیٹل ایڈیشن کو بھی سبسکرائب کر سکتے ہیں، جس کی سافٹ کاپی آپ کو ای میل پر موصول ہو جائے گی۔ یہ میگزین 16 جولائی سے دستیاب ہوگا مگر آپ آج ہی اسے سبسکرائب کر سکتے ہیں!
[Source]
نظریاتی جدوجہد، طبقاتی جدوجہد کا ایک کلیدی جز ہے۔ جیسا کہ لینن نے وضاحت کی تھی، انقلابی نظریے کے بغیر انقلابی تحریک ممکن نہیں ہو سکتی۔ سرمایہ داری اپنی تاریخ کے بد ترین بحران میں ہے۔ حکمران طبقہ لوگوں کی اکثریت کے لیے آگے بڑھنے کا کوئی حقیقی راستہ فراہم نہیں کر سکتا۔
یہی وجہ ہے کہ حکمران طبقہ الجھن کا شکار اور رجعتی خیالات کو کثرت سے پھیلا رہا ہے۔ حکمران طبقے کی جانب سے نسل پرستی، صنفی امتیاز اور تمام قسم کے جبر کو استعمال کیا جاتا ہے، جس کے ساتھ مختلف لبادوں میں لپیٹے گئے ما بعد جدیدیت کے نظریات بھی شامل ہوتے ہیں، تاکہ محنت کش اور نوجوانوں کو الجھن کا شکار کر کے تقسیم کیا جائے، تاکہ ہمیں ایک دوسرے کا دشمن بنا کر طبقاتی جدوجہد کو کمزور کیا جا سکے۔ ان میں سے کچھ خیالات کھلے عام رجعتی ہوتے ہیں۔ بعض کو ’انقلابی‘ لبادہ پہنا دیا جاتا ہے۔
اینگلز نے وضاحت کی تھی، معاشی اور سیاسی جدوجہد کے ساتھ ساتھ، نظریاتی جدوجہد کرنا بھی اتنا ہی اہم ہے۔ اس جدوجہد کے اندر ’مارکسزم کے دفاع میں‘ میگزین بھی شامل ہو رہا ہے، جس کا مقصد دنیا بھر میں طبقاتی جنگ کے سپاہیوں کے آلے اور ہتھیار کا کردار ادا کرنا ہے، جس میں نظریاتی سوالات اور مزدور تحریک کو درپیش مسائل کے حوالے سے ایک سنجیدہ مارکسی تجزیہ موجود ہے۔ یہ مارکسزم کے حقیقی نظریات ہی ہیں جو عالمی سطح پر سرمایہ داری کو اکھاڑ پھینکنے کی جدوجہد کے اندر عملی میدان میں رہنمائی فراہم کر سکتے ہیں۔
اس لیے اس دفعہ پہلا مضمون، جس سے یہ شمارہ منسوب کیا جا رہا ہے، مارکسزم بمقابلہ ما بعد جدیدیت ہے۔ معروضی سچائی کے وجود کا انکار کرتے ہوئے ما بعد جدیدیت ناگزیر طور پر شکوک و شبہات اور قنوطیت پر مبنی مؤقف پیش کرتا ہے۔ ظاہر ہے کہ اگر انسانی سماج کو سمجھنا نا ممکن ہو جائے، پھر اس کو تبدیل کرنے کے لیے درکار سائنسی طریقہ کار کو پروان چڑھانا بھی نا ممکن ہو جاتا ہے۔
دوسرا مضمون، بائیں بازو کے ”بیانیے“ یا طبقاتی جدوجہد، اس زہریلے کردار سے پردہ ہٹاتا ہے جو یہ مابعد جدیدیت کے نظریات آج کی مزدور تحریک میں ادا کر رہے ہیں۔ اگر ما بعد جدیدیت کے ماننے والوں کا یہ دعویٰ سچ ہے کہ معروضی سچائی وجود نہیں رکھتی، تب ہمارے پاس اپنے موضوعی تجربات اور ”بیانیوں“ کے علاوہ کچھ باقی نہیں بچتا۔ چنانچہ سماج کو تبدیل کرنے کے عمل کو محض اپنے ”بیانیے“ تبدیل کرنے کے لسانی کھیل میں بدل دیا جاتا ہے۔ اس مضمون میں ہم اس نظریے کے تباہ کن نتائج پر بات کریں گے جس کو بائیں بازو میں موجود بعض لوگ طبقاتی جدوجہد کی سیاست چھوڑ کر اپنا رہے ہیں۔ خاص کر یونانی عوام، سائریزا حکومت کے تجربے کے ذریعے، پہلے سے ہی ان نظریات کے نقصان دہ نتائج سے واقف ہو چکے ہیں۔
آخری مضمون میں، ہم 1919ء کے باوارین سوویت ریپبلک پر گہری نظر ڈالیں گے۔ اس میں 1918ء میں جرمنی کے اندر اٹھنے والی انقلابی لہر کے دوران رونما ہونے والے سب سے متاثر کن (پھر بھی کم شہرت یافتہ) واقعات میں سے ایک کے اہم اسباق پر روشنی ڈالی گئی ہے، جب محنت کش طبقے نے جنوبی جرمنی میں میونخ شہر اور باواریا کے ارد گرد موجود قصبوں میں اقتدار پر قبضہ کر لیا تھا۔
وہ تمام محنت کش اور نوجوان جو خود کو انقلابی فلسفے اور مارکسزم کے طریقہ کار سے لیس کرنا چاہتے ہیں، انہیں لازمی طور پر یہ میگزین پڑھنے کی ضرورت ہے۔ سبسکرائب کرنے کے لیے یہاں کلک کریں؛ اپنے کامریڈز، تعلیمی اداروں اور کام کی جگہوں پر اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر اس کا مطالعہ کریں، اور آنے والے دیوہیکل واقعات کی تیاری کریں!