ہمیں ماسکو میں کومسومول (روسی کمیونسٹ پارٹی کا یوتھ ونگ) کے اندر یوکرائن جنگ کے سوال پر ہونے والی سیاسی جدوجہد کے بارے میں ایک مختصر رپورٹ موصول ہوئی ہے۔ پارٹی قیادت کے آفیشل شاؤنسٹ مؤقف سے اختلاف کرنے کے جرم میں مارکسی رجحان (آئی ایم ٹی) کے حامیوں اور دیگر کو برطرف کیا جا چکا ہے۔
[Source]
انگریزی میں پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں
24 فروری کو روسی کمیونسٹ پارٹی کی قیادت نے دونیتسک اور لوہانسک عوامی جمہوریہ کو تسلیم کرنے کے حق میں ووٹ دیا، اور صدر ولادیمیر پیوٹن کے نام نہاد ”خصوصی فوجی آپریشن“ کرنے یعنی یوکرائن پر چڑھائی کے فیصلے کی حمایت کی۔
متوقع طور پر ”ملک کی بڑی اپوزیشن پارٹی“ یعنی روسی کمیونسٹ پارٹی کے اندر اس مؤقف کے حوالے سے اختلافات ابھرنے کا آغاز ہوا۔ قیادت پارٹی کے اندر اس مسئلے پر بحث مباحثے کرنے کی حوصلہ شکنی کرتی رہی۔ بعض مواقعوں پر اپنی رائے کا اظہار کرنے والے افراد کو ”فاشسٹ“ اور ”قومی غدار“ قرار دیا گیا۔
کومسومول کی ماسکو والی برانچ میں قیادت کے آفیشل مؤقف کے خلاف بہت سارے افراد نے آواز بلند کی۔ شروع میں قیادت نے نرمی کا مظاہرہ کیا اور کومسومول نے اپنا بیانیہ جاری کیا جس میں کمیونسٹ پارٹی کے مقابلے میں کم شاؤنسٹ مؤقف اپنایا گیا تھا، مگر بعد میں اس بیانیے کو واپس لیا گیا۔
ماسکو کومسومول کی قیادت نے باقاعدہ طور پر جنگ کے بارے میں مؤقف پیش کرنے کے حوالے سے بحث شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔ البتہ ”اپوزیشن“ کے نمائندگان، بشمول مارکسی رجحان کے حامیوں کو جان بوجھ کر نہ اس بحث میں مدعو کیا گیا اور نہ ہی انہیں اس کی اطلاع دی گئی۔
16 مارچ کو، ماسکو کومسومول کی رپورٹنگ اور الیکشن کانفرنس کی تیاری کے سلسلے میں ایک تنظیمی اجلاس منعقد کیا گیا، جس میں پارٹی کے مؤقف کا سوال ایجنڈے میں شامل نہیں تھا۔ بہرحال بیورو کے اراکین نے چوری چھپے آپس میں بات چیت کر کے کومسومول کے ان اراکین کو برطرف کرنے کا فیصلہ کیا جو مارکسی رجحان کے حامی ہیں۔
اس فیصلے کا اعلان دو دن بعد 19 مارچ کی شام رپورٹنگ اور الیکشن کانفرنس سے پہلے کیا گیا۔ ماسکو برانچ کی قیادت کے اراکین باگینا داریا، گوسیلنیکوف ایوان اور پیتوکوف میکسم نے بذاتِ خود ”برطرف مندوبین“ کو کانفرنس میں شرکت کرنے سے روکا۔ جیسا کہ کنٹرول اور آڈیٹنگ کمیشن کے سابقہ چیئرمین نے کہا، ان کو برطرف کرنے کا فیصلہ قواعد و ضوابط کے مکمل خلاف تھا۔
اس شرمناک اقدام کے بعد مارکسی رجحان کے اراکین اور کومسومول اراکین کے ایک حصے نے قیادت کے فیصلے کے خلاف اپنا مؤقف ظاہر کرنے کے بعد احتجاجاً کانفرنس سے واک آؤٹ کیا۔